نارمل سے ابنارمل (Normal to Abnormal)

by Psychology Roots
74 views
A+A-
Reset

نارمل سے ابنارمل

زندگی بہت ہی حسین ہے اور اللہ کی دی ہوئی بہت بڑی نعمت ، مگریہ  انسان ازل سے نا شکرا ہی ٹھہرا۔

میں کیا ہوں؟ کیسی ہوں؟ قدرت نے مجھے کیا خوبیاں ؟ کیا صلاحیتیں دی ہیں۔ یہ سب مجھے آج معلوم نہ ہوتا اگر میں ان لوگوں سے نہ ملی ہوتی جو زندہ تو ہیں مگر زندگی  نہیں ہے انکے پاس، جو دیکھتے تو سب کچھ ہیں مگر پھر بھی کچھ دیکھ نہیں پاتے، کچھ سمجھ نہیں پاتے۔

جو کھاتےہیں ، پیتے ہیں، سوتےہیں، جاگتے ہیں، ہنستے ہیں، روتے ہیں،چلتے پھرتے ہیں، پھر بھی زندہ نہیں ہیں۔

وہ دن میری زندگی کا بہت ہی خاص دن تھا جب میں بہت پر جوش تھی کیونکہ زندگی میں پہلی بار کسی ٹرپ کے ساتھ جا رہی تھی۔ ہماری گاڑی نے Mental Hospital  کے سامنے بریک لگائی، تمام لڑکیاں پر جوش طریقے سے ہسپتال کے اندر داخل

نارمل سے ابنارمل (Normal to Abnormal)

نارمل سے ابنارمل (Normal to Abnormal)

ہوئیں۔

مگر میری آنکھوں کیلئے سب نیا اور عجیب تھا ، میں نے سائیکالوجی پڑھی تو تھی مگر دیکھی کہیں نہیں۔

ہاں وہ ایک لڑکی جو بے حد خوبصورت  تو تھی ، مگر اس کے بکھرے ہوئے بال، پھیلی ہوئی پتلیاں اور  اس کے چہرے کی رنگت ۔۔ سب عجیب تھا۔اس کے چہرے پہ کسی قسم کے تاثرات نہیں تھے، نہ غم، نہ خوشی، نہ سکون اور نہ ہی بے سکونی۔

ایسی بہت سی خواتین تھیں جو ہر آنے والے کو یوں دیکھ رہی تھیں کہ جیسے کوئی خلائی مخلوق  ہوں ہم۔۔۔۔

پھر ہم مردوں کے وارڈ میں گئے جہاں بے حد خوبصورت ڈرائنگ ، ہاتھوں سے بنی ہوئی چیزیں  موجود تھیں جب اِدھر اُدھر مردوں کو دیکھا تو حیرانگی کی انتہا ہو گئی۔

سب لوگ اپنے اپنے کاموں  میں مشغول تھے، اور کام بھی ایسے  جو بظاہر کوئی کام نہ تھے۔

ایک نوجوان کھڑا ہو کے گراؤنڈ میں لیکچر دے رہا تھا جبکہ سامنے کوئی بھی موجود نہیں تھا۔

ایک بوڑھا آدمی جو مسلسل اپنے آپ سے یوں باتیں کر رہا تھا کہ جیسے کوئی انسان اس کے سامنے ہو۔

ایک نوجوان بہت ہی خوبصورت آواز میں گانا گا رہا تھا ہمیں دیکھ کے رک گیا اور پوچھنے لگا کہ کیا آپ لوگ اتنی خوبصورت نعت پڑھ سکتیں ہیں؟

کیسی زندگی ہے انکی ؟جنہیں چیزوں کی ، کاموں کی،انکے درمیان  کے فرق کی تمیز نہیں ہے۔

اللہ نے سب کچھ دیا  انہیں،  وہ ہر کام ، ہر بات کر تے ہیں مگر کاموں کا ،  باتوں کا،  رشتوں کا شعور نہیں ہے۔

اللہ نے ہمیں شعور دیا ہے مگر ہمیں نہ ہی قدر ہے اور نہ ہی شکر ادا کرتے ہیں۔

خدا جب شعور چھین ہے لیتا تو کچھ بھی نہیں بچتا!

بچتا ہے تو بس ہمارا وجود  جو پتھر ہو چکا ہوتا ہے۔

                                                                                                                                               فوزیہ حیات رانجھہ

Information:

The purpose of our website is only to help students to assist them in finding the best suitable instrument for their research especially in Pakistan where students waste a lot of time in search of the instruments. It is totally free of cost and only for creating awareness and assisting students and researchers for good researches. Moreover, it is necessary for you to take the permission of scales from their representative authors before use because copyrights are reserved by the respected authors.

Help Us Improve This Article

Did you find an inaccuracy? We work hard to provide accurate and scientifically reliable information. If you have found an error of any kind, please let us know.

Add comment. we appropriate your effort.

Share with Us

If you have any scale or any material related to psychology kindly share it with us at psychologyroots@gmail.com. We help others on behalf of you.

Follow

Related Posts

Leave a Comment

Adblock Detected

Please support us by disabling your AdBlocker extension from your browsers for our website.